احتجاج کررہے سریکلچر کالج کے طلبہ کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے
چنتامنی:11 /اگست(محمد اسلم ؍ ایس او نیوز )چنتامنی تعلقہ کاسپلی دیہات کے قریب موجود واقع کُربور سریکلچر کالج کے طلبہ مختلف مانگیں لیکر مسلسل 23دنوں سے دن رات کالج کے روبرو احتجاج کررہے ہیں۔گذشتہ روز احتجاج کررہے طلبہ پر برہم ہوکر کالج کے لکچر رس نے احتجاج کررہے طلبہ کو دھمکی دی کہ اگر احتجاج کو واپس نہیں لیا گیا تو فوراََ تمہیں کالج سے نکال دیا جائے گا اور اس کالج کے ہاسٹل میں مقیم جتنے بھی طلبہ ہیں تمام کے سامان وغیرہ کالج کے باہر پھینک دیا جائے گا۔
لکچررس نے یہ دھمکی دینے کے باجود طلبہ احتجاج کو جاری رکھیں ہوئے تھیں اس سے برہم ہوکر کالج کے چند لکچررس نے احتجاج کررہے طلبہ کے کپڑے سامان وغیرہ کالج کے باہر پھینک کر گھر چلے جانے کیلئے کہا طلبہ اس سے مایوس ہوکر آج بھی احتجاج کے سلسلہ کو جاری رکھیں ہوئے تھیں ۔
آج مقامی رُکن اسمبلی جے۔کے۔کرشناریڈی نے احتجاج کررہے طلبہ کے پاس پہنچ کر انہوں نے یقین دلایا کہ تمہارے جو بھی مطالبات ہے اُس کو پورر کرنے کے لئے عنقریب میں خود وزیر اعلیٰ سدرامیا سے بات چیت کرونگا تمہارے چند مطالبات پورا کرنے کی سکت ریاستی حکومت کو اور بقیہ چند مطالبات مرکزی حکومت ہی پورا کرسکتی ہے لیکن حکومت کو احتجاج کرنے کی خبر ہونے کے باجود بھی متعلقہ وزیر اب تک یہاں نہیں پہنچے ریاستی حکومت صرف تعلیم ہر گھر عام کرنے کی نعرے لگاتی ہے لیکن اُس پر بالکل عمل نہیں کیا جارہا ہے حکومت کو شرم آنا چاہئے کہ دن رات مطالبات کو لیکر احتجاج کررہے طلبہ کے مانگیں پورا کرنے کے بجائے خاموش ہے ۔اگر حکومت سریکلچر طلبہ کی آواز نہیں سنی تو تمام طلبہ کو ساتھ لیکر ودھان سودھا کے روبرو بھوک ہڑتال کی جائے گی ۔
حکومت کرناٹک سریکلچر کالج کے طلبہ کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے ۔اس موقع پر رُکن اسمبلی نے اُس کالج کے لکچررس کو بولاکر انہیں اڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ مختلف مانگیں لیکر احتجاج کررہے طلبہ کی حمایت کرنے کے بجائے ان کے کپڑے سامان وغیرہ باہر پھینک دینا اور احتجاج کررہے طلبہ پر زیادتی کرنا اور انھیں دھمکیاں دینا صحیح نہیں ہے احتجاج کررہے طلبہ کو کسی لکچررنے دھمکی دی یا اُن کے سامان وغیرہ باہر پھینکا گیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنی پڑیگی ۔طلبہ حکومت سے اپنا حق مانگ رہے ہیں کیا حکومت سے اپنا حق مانگنا غلط ہے کیا؟کالج کے تمام لکچررس کو چاہیے کہ ان کی حمایت کرے ۔
اس موقع پر رُکن اسمبلی کے ہمراہ کونسلر پرکاش،کونسلر منجوناتھ،جے ڈی ایس یوتھ صدر راگھونات ریڈی،مدثر نظر،بابو،رویندرہ گوڈا،جناردھن،بدری،وغیرہ موجود تھیں۔